قادر نامہ

قادر نامہ
یہ بچوں کو زبان سکھانے کے لئے ایک منظوم رسالہ ہے جسے غالب نے ’’خالقِ باری‘‘ اور ’’آمد نامہ‘‘ کی طرح تصنیف کیا تھا۔ اس میں غالب نے فارسی اور عربی کے تقریباً ایسے چار سو ہم معنی لغات ذہن نشین کرانے کی کوشش کی جو بالعموم اُردو میں مستعمل ہیں۔ قادر نامہ میں غالب نے بارہ اشعار کی دو غزلیں بھی شامل کی ہیں۔اس تصنیف کا نام کے بارے مولانا غلام رسول مہر اور مالک رام کا خیال ہے کہ چونکہ اس کا پہلا شعر :
قادر اللہ اور یزداں ہے خدا
 ہے نبی مرسل‘ پیمبر رہنما
لفظ ’’قادر‘‘ سے شروع ہوتا ہے ‘ اس لئے اس کا نام ’’قادر نامہ‘‘ رکھا گیا۔ غالب کا یہ رسالہ ان کی وفات کے تیرہ سال قبل شائع ہوگیا تھا۔ اس مجموعے میں اشعار کی تعداد ۱۳۳ ہے۔ غالب کی زندگی میں’’قادر نامہ‘‘ کے تین ایڈیشن شائع ہوئے  ۔ غالب کی وفات کے بعد بھی اس رسالے کی تدوین وترتیب کاکام مسلسل جاری رہا۔ مختلف اداروں اور نامور مرتبین نے اس کی تدوین میں حصہ لیا۔ترتیب و تدوین کی یہ روایت بالآخر پاکستان کے حصے میں آئی۔ یہاں اس کے تین ایڈیشن ترتیب دیے گئے

No comments

Powered by Blogger.